تیرے بن میں کچھ نیا نہیں ہے بھئی! صرف مرتسم ہی نہیں اس سے پہلے بھی بہت سے ہیرو گزرے۔ ہیرو اور ہیروئن اس سے پہلے بھی پاگل تھے یقین نہیں آتا تو پڑھ کر دیکھئے کہ کیسے ہیرو صاحب ہیروئن کو پانے کیلئے اس کا ایکسیڈنٹ کرنے سے بھی نہیں رک رہے۔
وہ بہت عجلت میں روڈ کراس کرتی نظر آئی اور اسی پل وہ گاڑی کی اسپیڈ بڑھا کر گاڑی یوں اس کے قریب لے گیا جیسے اسے کچلتا ہوا نکل جائے گا۔ وہ ایک گاڑی کو اتنی اسپیڈ سے اپنی طرف آتا دیکھ کر بوکھلا گئی اور بہت کوشش سے بھی اپنے حواس قابو میں نہ رکھ سکی۔ اس نے بھی گاڑی روکی تو لیکن اسے ہلکی سی ضرب لگانے کے بعد۔ پھر بجلی کی تیزی سے گاڑی سے اترا اور اس نے جلدی سے اسے بازوؤں میں اٹھایا اور اپنی گاڑی کی پچھلی نشست پر لٹا دیا۔ **--** نفسانی خواہش جس سے مغلوب ہو کر وہ اپنی اولین شب اس کے نام کر گیا تھا۔ پھر صبح ہونے سے پہلے ہڑبڑا کے اٹھا بیٹھا۔ "مہرو!" "جی!"وہ گھبرا کر اٹھ بیٹھی۔ "تم نے مجھے روکا کیوں نہیں۔تم نے مجھے روکا کیوں نہیں؟"وہ اسے کاندھوں سے تھام کر جھنجھوڑنے لگا۔ "آپ لیٹ جائیں میں آپ کا سر دبا دیتی ہوں۔" اسے دیکھتا ہوا زہر خند سا بولا۔ "کیا سمجھتی ہو تم، اس طرح میرا دل جیت لوگی؟" "جیتے تو آپ ہیں شاہ میں تو ہار گئی۔"بڑا خوبصورت بڑا دلنشین انداز تھا۔ "ہارنے کا دکھ نہیں ہے تمہیں۔" "آپ کو جیت کی خوشی نہیں ہے۔"وہ اپنی ہار کو سوچ کے ہی مسکرائی تھی۔ شاہ سکندر کی آنکھوں میں تحیر سمٹ آیا تھا۔
0 Comments